کیا ایسا ہوتا ہیے؟











السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ اللہ تعالی نے ہم سب کو انسان پیدا کیا ہے
انسانوں سے آئے دن غلطیاں ہوتی رہتی ہیں۔ غلطیوں کا ہونا کوئی بری بات نہیں غلطیاں کہاں ہو رہی اس کا علم ہو جائے تو اپنی غلطیوں کی اصلاح کرنا آسان ہوجاتا ہیے۔ ہم اگر ایک تحریک سے وابستہ ہیں تو ہماری غلطیاں ہم اپنے آپس کے بحث و مباحثے سے دور کر سکتے ہیں۔جماعت میں میری اگر کوئی پوزیشن ہے اور جماعت نے میری قابلیت دیکھ کر مجھے وہ پوزیشن دی ہے،مجھے اس پوزیشن کا حقدار سمجھتے ہوئے دیا ہے، میں نے اپنے بل بوتے پر یا اپنی طاقت سے یا اپنے صلاحیت سے حاصل نہیں کیا ہے،جماعت کے مجھ پر ڈالے گئے بوجھ کو وہ جب تک چاہے وہ میری خدمات لے سکتی ہےاور جب چاہے مجھے معزول کرسکتی ہے۔اور اگر میں اس ذمہ داری کو چلانے سے قاصر ہوں، میرا طریقہ یہ ہو کے میں میں اس جماعت کا امیر بن کر اپنی ذمہ داری کو کسی اور کو دینے کے بجائے اپنے آپ کو ادناء سا کارکن سمجھتے ہوے اس ذمہ داری کو امیر مقامی کے حوالے کردوں،امیر مقامی جس کو چاہے وہ ذمہ داری دےیا اس کا عزر ہی قبول نا کرے،اور یہ سب کچھ امیر مقامی کی اپنی مرضی پر ہوتا ہے۔چاہے اس عہدے کو چند مہینوں یا چند دنوں تک کے لیے بھی میں سنبھال نہیں سکتا ہوں تب بھی مجھے چاہیے کہ میں اس کی اطلاع امیرمقامی کو دوں اور ان سے گزارش کروں کہ برائے مہربانی مجھے اتنے مہینے تک اس عہدے سے الگ رکھیں، اور یہ خدمات آپ جس سے چاہے لے سکتے ہیں مجھے ان خدمات سے سبکدوش فرمائیں۔ مجھے یہ حق نہیں پہنچتا کہ جو خدمت جماعت نے مجھے دی ہے میں اگر اس کو نہ چلاؤں، میں اپنے پسند کے کسی آدمی کو میری وہ خدمت ٹرانسفر کروں،جماعت افراد کا مجموعہ ہے ہر فرد اپنی اپنی صلاحیتوں کو جماعت کے اندر جھونک دینا ہے، جماعت کو آگے بڑھانا ہم سب کے پیش نظر رہنا چاہیے کہ جماعت کو آگے بڑھانا  ہی ہمارا مشن ہو،جماعت کے اندر ہم کو اپنی انفرادی حیثیت  گنوا دینا ہے، ختم کر دینا ہے، ہمارا ہر کام ہمارا ہر آرڈر امیر مقام کے ذریعے ہو، کسی چیز کا حکم دیں تو امیر مقامی دیں کسی چیز کو روکیں تو امیر مقام روکیں۔ جب تک امیر مقامی ہیں ہم سب امیر مقامی کی اطاعت کریں گے جب کوئی دوسرا امیر مقامی بنے گا تو اقبال گڑیال صاحب بھی اس امیر کی اطاعت کریں گے۔جماعت کے اندر رکن کا معیار الگ ہے کارکن کا معیار الگ ہے، کوئی بھی رکن اپنی ذمہ داری کو امیر مقامی کے علم میں لائے بغیر اپنے کسی کارکن کے حوالے کرنے کا حق نہیں رکھتا،جماعت پر امیر مقامی کی نگرانی رہتی ہے، پوری جماعت امیر مقام کی طرف رجوع ہوتی ہے، اپنا اچھا برا سب کچھ امیر مقامی سے شیئر کرتی ہے، ہم سب کے ذریعے جماعت تقویت پاتی ہے،اگر امیر مقامی کی پوزیشن ارکان میں بانٹ دی جائے،تو پھر یہ جماعت کے اندر جماعت بنانے کی "بنا" پر پڑتی ہے،اسطرح سے ہر رکن اپنی انفرادیت برقرار رکھتا ہے اور اس میں اضافے کی کوشش کرتا ہے ،اور ہر اس شخص کو جماعت کے قریب پھٹکنے تک نہیں دیتا جس سے اس کی انفرادی حیثیت دبے رہنے کا خطرہ ہوتا ہے،اور ہر اس شخص کو آگے بڑھاتا ہے جس میں اس کی انفرادی حیثیت پروان چڑھتی ہے،اللہ تعالئ ہمیں الگ سے قطرہ بنے رہنے کے بجائے جماعت کے دریا میں گھل مل جانے کی توفیق دے۔آمین عبدالعلی چامراج پیٹ بنگلورو۔     



Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.