Seerat Sarvar-e-Alam-01

    

1 (  اسلام کی نعمت انسانوں کو ہر زمانے میں صرف دو ہی ذرائع سے پہنچی ہے

2)  ان میں سے کسی کو کسی سے الگ کر کے انسان کو نہ کبھی دین کا صحیح فہم نصیب ہوا۔

3)  نبی کو کتاب سے الگ کر دیجئے تو خدا کا راستہ پانے کے بجائے ادمی ناخدا ہی کو خدا بنانے سے کبھی بچ نہیں سکتا۔

4)  ہندوؤں نے اپنے انبیاء کی سیرتوں کو گم کیا اور صرف کتابیں لے کر بیٹھ گئے۔

5)  عیسائیوں نے نبی کا دامن پکڑا اور کتاب کو نظر انداز کیا۔

6)  پرانے دور کی طرح اب اس نئے دور میں بھی اسلام کی نعمت انسان کو میسر آنے کے دو ہی ذرائع ہیں۔

7)  دنیا میں انسان کے لیے فکر و عمل کے بہت سے مختلف راستے ممکن ہیں اور عملا موجود ہیں۔

8)  انسانی عقل و فکر پہلے ہی بے شمار راستے ایجاد کر بیٹھی ہے جو راہ راست کی صحیح دریافت میں اس کی ناکامی کا کھلا ثبوت ہے۔

9)  نبی اگرچہ گناہ کرنے پر قادر ہوتا ہے۔ اس کی لغزش تنہا ایک شخص کی لغزش نہیں ہے ایک پوری امت کی لغزش ہے۔

10)  عرب قوم میں کوئی ایسا تمدن نہیں تھا جو اس کو آرام طلب عیش پسند اور رزیل بنا دیتا۔

11)  ڈھائی ہزار برس سے ان کے ہاں کوئی پیغمبر نہ آیا تھا اور نہ کوئی ایسا رہنما پیدا ہوا تھا جو ان کے اخلاق کو درست کرتا اور انہیں تہذیب سکھاتا۔

12)  پیغمبر عالم کی تعلیم کو پھیلانے کے لیے ایسے ہی جوان اور طاقتور قوم کی ضرورت تھی۔

13)  یکایک اللہ تعالی کی نظر عنایت اس پر ہوتی ہے، اور وہ اس کے اندر ایک بہترین رہنما اٹھاتا ہے۔


مقدمہ 27

اسلام کی نعمت انسانوں کو ہر زمانے میں صرف دو ہی ذرائع سے پہنچی ہے۔ ایک اللہ کا کلام، دوسرے انبیاء کی شخصیتیں۔ جن کو اللہ نے نہ صرف اپنا کلام پہنچانے کا ذریعہ بنایا بلکہ اپنے کلام کی تبلیغ، تعلیم و تلقین و تفہیم کا واسطہ بنایا۔ اس کے ساتھ عملی قیادت اور رہنمائی کے منصب پر مامور کیا تاکہ وہ ٹھیک ٹھیک کلام اللہ کا منشا پورا کرنے کے لیے انسانی افراد اور معاشرے کا تزکیہ کریں اور بگڑے ہوئے انسانی زندگی کے نظام کو سنوار کر اس کی تعمیر صالح کر دکھائیں۔

یہ دونوں ایسی چیزیں ہیں جو ہمیشہ سے لازم و ملزوم رہی ہیں۔ ان میں سے کسی کو کسی سے الگ کر کے انسان کو نہ کبھی دین کا صحیح فہم نصیب ہوا اور نہ وہ ہدایت سے بہرہ یاب ہو سکا۔ نبی کو کتاب سے الگ کر دیجئے تو وہ ایک کشتی ہے نہ خدا کے بغیر، جسے لے کر زندگی کے سفر میں اناڑی مسافر خواہ کتنے ہی بھٹکتے پھریں کبھی منزل مقصود تک نہیں پہنچ سکتے۔ اور نبی کو کتاب سے الگ کر دیجئے تو خدا کا راستہ پانے کے بجائے آدمی ناخدا ہی کو خدا بنانے سے کبھی بچ نہیں سکتا۔ پچھلی قومیں یہ دونوں ہی نتیجے دیکھ چکی ہیں، ہندوؤں نے  اپنے انبیاء کی سیرتوں کوگم کیا اور صرف کتابیں لے کر بیٹھ گئے۔ انجام یہ ہوا کہ ان کی کتابیں لفظی گورکھ دھندوں سے بڑھ کر کچھ نہ رہی۔ حتی کہ آخر کار وہ خود کتابوں کو بھی گم کرکے بیٹھ رہے۔ عیسائیوں نے نبی کا دامن پکڑا اور کتاب کو نظر انداز کیا اور اس کی شخصیت کے گرد گھومنا شروع کیا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ انہیں کوئی چیز نبی اللہ کو ابن اللہ بلکہ عین اللہ بنانے سے باز نہ رکھ سکی۔

پرانے دور کی طرح اب اس نئے دور میں بھی اسلام کی نعمت انسان کو میسر انے کے دو ہی ذرائع ہیں۔ جو ازل سے چلے آرہے ہیں۔ ایک خدا کا کلام جو اب صرف قران پاک کی سورت ہی میں مل سکتا ہے، دوسرے اسوہ نبوت جو اب صرف محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت پاک ہی میں محفوظ ہے۔ ہمیشہ کی طرح آج بھی اسلام کا صحیح فہم انسان کو اگر حاصل ہو سکتا ہے تو اسی صورت میں صرف یہ کہ وہ قران کو محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو قران سے سمجھے ان دونوں کو ایک دوسرے کی مدد سے جس نے سمجھ لیا اس نے اسلام کو سمجھا۔ ورنہ فہم دین سے بھی محروم رہا اور نتیجتا ہدایت سے بھی۔

پھر قران اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم دونوں چونکہ ایک مشن رکھتے ہیں ایک مقصد اور مدعہ کو لیے ہوئے آئے ہیں۔ اس لیے ان کو سمجھنے کا انحصار اس پر ہے کہ ہم ان کے مشن اور مدعہ کو کس حد تک سمجھتے ہیں اس چیز کو نظر انداز کر کے دیکھیے تو قران عبارتوں کا ایک ذخیرہ اور سیرت پاک واقعات و حوادث کا ایک مجموعہ ہے۔ آپ لغت و روایات اور علمی تحقیق و کاوش کی مدد سے تفسیروں کے انبار لگا سکتے ہیں۔ اور تاریخی تحقیق کا کمال دکھا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد کے متعلق صحیح ترین اور وسیع ترین معلومات کے ڈھیر لگا سکتے ہیں۔ مگر روح دین تک نہیں پہنچ سکتے۔ کیونکہ یہ عبارات اور واقعات سے نہیں بلکہ اس مقصد سے وابستہ ہے جس کے لیے قران اتارا گیا۔ اور جس کی علم برداری کے لیے محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑا کیا گیا۔ اس مقصد کا تصور جتنا صحیح ہوگا اتنا ہی قران اور سیرت کا فہم صحیح اور جتنا ناقص ہوگا اتنا ہی ان دونوں کا فہم ناقص رہے گا۔ صفحہ ٢٧

نبوت کی ضرورت و حقیقت صفحہ 43

دنیا میں انسان کے لیے فکر و عمل کے بہت سے مختلف راستے ممکن ہیں اور عملا موجود ہیں۔ ظاہر ہے کہ یہ سارے راستے بیک وقت تو حق نہیں ہو سکتے، سچائی تو ایک ہی ہے، اور صحیح طریقہ حیات صرف وہی ہو سکتا ہے جو صحیح نظریہ حیات پر مبنی ہو۔

اس صحیح نظریہ اور صحیح راہ سے واقف ہونا انسان کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔ بلکہ اصل بنیادی ضرورت وہی ہے۔ دوسری تمام چیزیں تو انسان کی صرف ان ضرورتوں کو پورا کرتی ہیں جو ایک اونچے درجے کا جانور ہونے کی حیثیت سے اس کو لاحق ہوا کرتی ہیں۔ مگر یہ ایک ضرورت ایسی ہے جو انسان ہونے کی حیثیت سے اس کو لاحق ہے۔ یہ اگر پوری نہ ہو تو اس کے معنی یہ ہیں کہ انسان کی ساری زندگی ہی ناکام ہو گئی۔

اب غور کیجئے کہ جس خدا نے آپ کو وجود میں لانے سے پہلے آپ کے لیے یہ کچھ سر و سامان کر رکھا اور جس نے وجود میں لانے کے بعد اپ کی حیوانی زندگی کی ایک ایک ضرورت کو پورا کرنے کا اتنا دقیقہ سنجی کے ساتھ اتنے بڑے پیمانے پر انتظام کیا، کیا اس سے آپ یہ توقع رکھتے ہیں کہ اس نے آپ کی انسانی زندگی کی اس سب سے بڑی اور اصل ضرورت کو پورا کرنے کا بندوبست نہ کیا ہوگا۔

یہی بندوبست تو ہے جو نبوت کے ذریعے کیا گیا۔ اگر آپ نبوت کو نہیں مانتے تو بتائیے کہ آپ کے خیال میں خدا نے انسان کو ہدایت کے لیے اور کون سا انتظام کیا ہے؟ اس کے جواب میں آپ نہ یہ کہہ سکتے ہیں کہ خدا نے ہمیں راستہ تلاش کرنے کے لیے عقل و فکر دے رکھی ہے۔ کیونکہ انسانی عقل و فکر پہلے ہی بے شمار راستے ایجاد کر بیٹھی ہے جو راہ راست کی صحیح دریافت میں اس کی ناکامی کا کھلا ثبوت ہے۔ اور نہ آپ یہی کہہ سکتے ہیں کہ خدا نے ہماری رہنمائی کا کوئی انتظام نہیں کیا ہے۔ کیونکہ خدا کے ساتھ اس سے بڑھ کر بدگمانی اور کوئی نہیں ہو سکتی کہ وہ جانور ہونے کی حیثیت سے تو آپ کی پرورش اور نشونما کا مفصل اور مکمل انتظام کرے مگر انسان ہونے کی حیثیت سے آپ کو پوری ہی تاریکیوں میں بھٹکنے اور ٹھوکریں کھانے کے لیے چھوڑدے۔

عصمتِ  انبیاء  کا مفہوم   64

نبی کی معصومیت کے معنی یہ نہیں ہیں کہ اس سے گناہ اور لغزش و خطا کی قوت و استعداد سلب کر لی گئی ہے حتی کہ گناہ کا صدور اس کے امکان ہی میں نہیں رہا۔ بلکہ اس کے معنی یہ ہیں کہ نبی  اگرچہ گناہ کرنے پر قادر ہوتا ہے لیکن شریعت کی تمام صفات سے متصف ہونے کے باوجود، اور جملہ انسانی جذبات احساسات اور خواہشات رکھتے ہوئے بھی وہ ایسا نیک نفس اور خدا ترس ہوتا ہے کہ جان بوجھ کر کبھی گناہ کا قصد نہیں کرتا۔ وہ اپنے ضمیر میں اپنے رب کی ایسی ایسی زبردست حجتیں اور دلیلیں رکھتا ہے جن کے مقابلے میں خواہش نفس کبھی کامیاب ہونے نہیں پاتی۔ اور اگر نادانستہ اس سے کوئی لغزش سرزد ہو جاتی ہے تو اللہ تعالی فورا وہی جلی کے ذریعے سے اس کی اصلاح فرما دیتا ہے۔ کیونکہ اس کی لغزش تنہا ایک شخص کی لغزش نہیں ہے، ایک پوری امت کی لغزش ہے۔ وہ راہ راست سے بال برابر ہٹ جائے تو دنیا گمراہی میں میلوں دور نکل جائے۔

اقسامِ وحی 81

وحی کا لفظ اگرچہ اب صرف اس وحی کے لیے استعمال ہوتا ہے جو انبیاء پر آتی ہے، لیکن قران میں یہ اصطلاحی فرق نہیں پایا جاتا یہاں آسمانوں پر بھی وحی ہوتی ہے جس کے مطابق ان کا سارا نظام چلتا ہے۔ زمین پر بھی وحی ہوتی ہے جس کا اشارہ پاتے ہی وہ اپنی سرگشت سنانے لگتی ہے۔ ملائکہ پر بھی وحی ہوتی ہے جس کے مطابق وہ کام کرتے ہیں۔ شہد کی مکھی کو اس کا پورا کام "وحی" فطری تعلیم کے ذریعے سے سکھایا جاتا ہے۔ جیسا کہ سورہ نحل کی آیت 68 میں ہے۔ آپ دیکھتے ہیں اور یہ وحی صرف شہد کی مکھی تک ہی محدود نہیں ہے۔ مچھلی کو تیرنا، پرندے کو اُڑنا، اور نوزائدہ بچے کا دودھ پینا بھی وحی خداوندی ہی سکھایا کرتی ہے۔ پھر ایک انسان کو غور و فکر اور تحقیق و تجسس کے بغیر جو صحیح تدبیر یا صاحب رائے یا فکر و عمل کی صحیح راہ سجھائی جاتی ہے وہ بھی وحی ہے۔ اور اس وحی سے کوئی بھی انسان محروم نہیں ہے۔ دنیا میں جتنے بھی اکتشافات ہوئے ہیں، جتنی مفید ایجادیں ہوئی ہیں، بڑے بڑے مدبرین، فاتحین، مفکرین اور مصنفین نے جو معرکے کے کام کیے ہیں ان سب میں اس وحی کی کار فرمائی نظر آتی ہے۔ بلکہ عام انسانوں کو آئے دن اس طرح کے تجربات ہوتے رہتے ہیں۔ کبھی بیٹھے بیٹھے دل میں ایک بات آئی یا کوئی تدبیر سوجھ گئی، یا خواب میں کچھ دکھائی دیا اور بعد میں تجربے سے پتہ چلا کہ وہ ایک صحیح رہنمائی تھی، جو غیب سے انہیں حاصل ہوئی تھی۔ ان بہت سے اقسام میں سے ایک خاص قسم کی وہی وہ ہے جسے انبیاء نوازے جاتے ہیں، اور یہ وحی اپنی خصوصیات میں دوسری اقسام سے بالکل مختلف ہوتی ہے۔ اس میں وحی کیے جانے والے کو پورا شعور ہوتا ہے کہ یہ وحی خدا کی طرف سے آرہی ہے، اسے اس کے من جانب اللہ ہونے کا پورا یقین ہوتا ہے۔ وہ عقائد و احکام اور قوانین و ہدایات پر مشتمل ہوتی ہے۔ اور اسے نازل کرنے کی غرض یہ ہوتی ہے کہ نبی اس کے ذریعے سے نوع انسانی کی رہنمائی کرے۔

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.