Jameel Ahmed Jameel Sahab

بِسْمِ اللّٰهِِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيْم
 
جو حق شناس ہےحق گو ہے حق کا حامی ہے
ہر  امتحان  میں  وہ                                                         کامیاب نکلےگا 

جمیل احمدجمیؔل 

آپ کا تعلق شہر ہاسن سے ہے۔آپ ایک اچھے شاعر رہے ہیں۔آپ کے کلام میں سنجیدگی اور تنقیدی مزاج کا عنصر پایا جاتا ہے۔آپ اکثر جماعت اسلامی کے زیر اہتمام چلنے والے مشاعرے کی صدارت کرتے تھے۔آپ کے پاس اشعار کا خزانہ موجود ہے۔اور بقول انور خان انورؔ صاحب کےآپ کے پاس بکھرے اشعار وغیرہ کو اکٹھا کر کے کتاب لکھیں تو کم از کم تین کتابیں منظر عام پر آسکتی ہیں۔انور صاحب ان کو کتاب لکھنے پر کافی زور دیتے رہے مگر جمیل احمد صاحب ٹال مٹول ہی کرتے رہے۔آپ کو راقم ؔقریشی کنگلی صاحب نے   سال پہلے  شعر و شاعری میں آگے بڑھایا تھا۔آپ کی مہمان نوازی پورے محلے میں مشہور ہے۔جب بھی کوئی بڑا مشاعرہ ہوتا آپ کے گھر تمام شعراء کی دعوت ہوتی۔آپ کا تعلق بڑے بڑے علماء اور جماعتوں کے ذمہ داروں سے تھا۔اپنے پڑوس کے غریبوں کا خاص خیال رکھتے تھے۔نماز۔روزہ۔تلاوت کلام  کی پابندی خود بھی کرتے اور اپنے بچوں کو بھی اس کا پابند بناتے۔ جمیل احمد صاحب کی زوجہ محترمہ کومحلے کے چھوٹے بڑے سب احترام ًزینب آپا کہتے تھے جو غالنا 22/24 سال پہلے ہی آپ کو داغ مفارقت دے گئیں۔اللہ تعالئ نے ان کو صالح اولاد اور خوب مال سے نوازا تھا۔روزنامہ سالار کا ادبی اڈیشن میں ان کے مضامین بھی چھپتے تھے۔جمیل احمد جمیل صاحب اپنی تجارت کا آغاز  بازاروں سے کیا۔ اللہ نے ان کی تجارت میں خوب برکت دی۔بڑے ہی مخلص اور دین دار شخص تھے۔ان کی اولاد میں پانچ بیٹیاں اور تین بیٹے ہیں
مرحوم جمیل احمد جمیلؔ صاحب  اپنے بیٹوں کے  ساتھ۔محمد نبیل-حسن سہیل۔قیصر شکیل-
 الحمد اللہ سب کے سب نیکی کے کاموں میں سبقت لینے والے۔اللہ اور اس کے رسول کے احکامات پر چلنے والے۔امیر و کبیر دولت کی ریل پیل کے باوجود کوئی فخر و غرور کا شائبہ تک نہیں۔غرض اللہ نے جمیل صاحب کو اچھی اولادوں سے ہی نہیں بلکے ان کے داماد اور ان کی بہوویں بھی ان جیسا مزاج رکھنے والے دیئے۔غرض اللہ نے انھیں ہر طرح کی دولت سے نوازا تھا۔ یہ کچھ لوگ تھے جو اپنا نقش اس دنیا میں چھوڑ گئے۔اب ہم ان کے نقش قدم سے پتا  لگا رہے ہیں کے وہ کس راہ کے مسافر تھے۔
ان کے چند اشعار نمونہ کے طور پر میں پیش کر رہا ہوں
جب احتساب کا سورج جناب نکلے گا
سیاہ       دور      کا          سارا               حساب             نکلے گا
 
تمام           ظلم        و      ستم         کا         حساب             نکلے گا
زمیں کی کوکھ سے جب انقلاب نکلے گا
 
عمل خراب اگر ہے خراب نکلے گا
ببول         بویا        تو           کیسے          گلاب    نکلے گا
 
جو حق شناس ہئے حق گو ہے حق کا حامی ہے
ہر                 امتحان            میں               وہ             کامیاب           نکلے       گا
 
مجھے فریب دیا میری تشنی کامی نے

نہ    جانا   یہ   کے سمندر   سراب  نکلے گا
 
کٹے گی یا کہ نہیں رات ائے نقیب سحر
اجالا              ہوگا           کبھی           آفتاب           نکلے        گا
 
یہان بھی جن کا طریقہ خراب ہےیارو
وہاں   بھی       ان        کا         نتیجہ    خراب         نکلے گا
 
خدا نے چاہا تو اک دن ہمارا صبر جمیل
ستمگروں          کے        ستم       کا      جواب    نکلے گا
 
گناہ گاروں کےحق میں بروز حشر جمیل
میرے    خدا     کا     کرم    ہے حساب نکلے گا
 
 
عبدالعلی
چامراج پیٹ
بنگلورو
9448256972
footwear90@gmail.com


Tags

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.