﷽
جماعت اسلامی ہاسن قسط6
اب
یہاں مدراس سے نکالے گئے امام کو ہاسن میں جگہ مل گئی مگر چند دن بھی نہیں گزرے
تھےکہ وہی واقعہ یہاں بھی پیش آیا جس کی وجہ سے مدراس میں اپنی امامت کی نوکری سے
ہاتھ دھونا پڑا۔پورے محلے میں آنا فانا یہ خبر پھیل گئی کہ فلاں کو امامت سے نکال
دیا گیا ان کی فلاں غلطی پر۔ہر ایک ان سے بغیر تعارف کے جان گیا۔ان کا نام اور
امامت سے نکالنے کی وجہ سے سارا شہر جان گیا تھا۔اور اس کی وجہ یے بھی رہی کے
امامت سے نکالے جانے کے بعد بھی وہ شخص روزی روٹی کی تلاش میں کسی اور شہر کا رخ
کرنے کے بجائے وہ وہیں پر ٹہرا رہا جس سے لوگوں میں اور زیادہ مقبولیت کا باعث
بنا۔یہاں شہر میں حاجی عبداسلام صاحب عبدالقدوس صاحب وغیرہ کی کوششوں
سے جس عالم کو امامت سے نکالا گیا تھا اس کو ہمہ وقت جماعت کے کارکن کے طور
پر اپائنٹ کر لیا گیا۔اب باقاعدہ ہاسن میں جماعت قائم ہوچکی۔ہاسن میں اسوقت تک صرف
ایک ہی رکن جماعت عبدالسلام صاحب تھے اب دوسرے رکن کی حیثیت سے انٹری بطور جماعت
کے کاموں کو آگے بڑھانے اپائنٹڈ شخص مولانہ عبدالقدیر اصلاحی۔
جمال احمد امین آبادی نے جماعت کی ساری ذمہ داری
عبدالقدیر اصلاحی کے سر ڈال کرشہر کے بہترین باکمال عزت دار نوجونوں کا ایک
گروپ ان کے حوالے کرکے یہاں پر سے اپنی ذمہ داری کو کافی حد تک آزاد کرالیا۔
اسوقت
کے حالات جب کے ہر طرف جماعت اور بانئ جماعت کو برا بھلا کہا جارہا تھا۔اسوقت
جماعت کا ہاتھ تھامنا گویا شہد کے چھتے پر ہاتھ ڈالنے کے معترف تھا۔پورے
شہرسےدشمنی مول لینے کے برابر تھا۔ان نوجوانوں نے جماعت کی دعوت پر لبیک ایک ایسے
دور میں کہا جب کے اچھی خاصی زندگی کو پریشانیوں اور مصائب میں جھونک دینا تھا۔
مولانا
عبدالقدیراصلاحی کے ٹہرنے کا انتظام یہ رہا کے عبداستار صاحب اور شہاب الرحمان
صاحب نےآذاد روڈ پر ایک دوکان کرایہ پر لی تھی اور وہ وہاں منگل کے بازار میں
فروخت کرنے کے لئے مرچی کا اسٹاک رکھتے تھے۔جس کی بالائی منزل میں مولانہ کے
ٹہرنےکا انتظام تھا. اور بچوں کو پڑھانے ہفتہ واری اجتماعات جماعت کی دوسری اکٹی
ویٹیس نیچےمرچی کے اسٹاک والی جگہ سے ہونے لگیں۔پابندی سے ہفتہ واری
اجتماعات ہونے لگے۔بچوں کے لئےمکتب کا انتظام شروع ہوگیا۔جس میں بڑے بھی تعلیم
حاصل کرتے تھے۔بڑے عربی زبان سیکھنے کی غرض سے آتے زیادہ تر اپنی تعلیم ادھوری
کرتے مگر اپنی خود کی اصلاح کا سامان بہت لیجاتے۔اسی لئے تو اپنی پڑھائی چھوڑنےکے
بعد بھی کسی نہ کسی بہانے آکر ملاقات کرتے۔وہ اپنی ادھوری شاگردی کے ساتھ اپنے
دوستوں میں چمکتے اپنے رشتہ داروں کے ہر دل عزیز ہوتے اپنے جاب میں اپنے معاشرے
میں اپنی فیملی میں غرض اپنی زندگی کے ہر میدان میں وہ منفرد مقام پاتے۔اور وہ
لوگوں کو اپنے اعمال سے اپنے اخلاق سے اپنے کردار سے اپنی نشت و برخاست سے
اپنے استاد کا پتہ دیتے اور لوگ استاد سے پتہ لگاتے کے یہ کس فرقہ و مسلک سے
وابستہ ہیں گویا یوں کچھ شاگردان مولانا اپنے آپ کو تحریک سے شدید اختلاف رکھنے کے
باوجود غیر محسوص طریقہ سے جماعت کا کام انجام دے رہے تھے۔مولانا عبدالقدیر صاحب
کا حلقہ تحریکی لوگوں سے غیر تحریکی لوگوں حتئ کے مخالفین جماعت کے لوگوں میں تک
کافی مقبول تھا۔مخالفین جماعت تک اپنے گھروں میں اسناکس پر مدعو کرتے اور بہت سے
باقی آئندہ
عبدالعلی چامراج پیٹ بنگلورو
9448256972
footwear90@gmail.com
