بِسْمِ اللّٰهِِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيْم
ہمارا تبصرہ ہمارے آج کے
اور اگر کوئی امپورٹنٹ چیز چھوٹ گئی ہے ان سے۔ تو اس بات کی بھی نشاندہی کی جائے۔ ہاں اگر کوئی چھوٹی موٹی بات ہو تو اسے جانے دیا جائے۔ نہ کہ ہمارے تبصرے کو طول کھینچا جائے اور ان کے درس قرآن سے بڑھ کر ہمارا تبصرہ اونچا ہو۔ پھر درس قرآن دینے والے کی حوصلہ افزائی ہو اس کے اندر مزید تیاری کے ساتھ آئندہ درس قرآن دینے کی خواہش ہو، درس قرآن پر تبصرہ کرتے ہوئے اس بات کا پورا خیال رکھا جائے کہ آج درس قرآن میں کیا پیش کیا ہے۔ اسی بات کو بار بار دہراتے ہوئے سامعین کو اچھی طرح ذہن نشین کرا دینا چاہیے کہ آپ کے درس قرآن سے کیا کچھ پیش ہوا ہے۔
اسی طرح درس حدیث پر بھی ہمارا تبصرہ ایسا ہونا چاہیے
ہمیں جو حدیث اچھی لگی ہے، جو دل کو چھو جانے والی تھی ،اس کو دوبارہ بیان کرکے
سامعین کو ایک بار پھر درس حدیث کو اچھی طرح ذہن نشین کرا دینا چاہیے درس
حدیث دینے والے کی حوصلہ افزائی ہو، اسے مزید تیاری کے ساتھ دوبارہ درس حدیث دینے
کی خواہش پیدا ہو، اس طرح سے ان کو ابھارنا چاہئے کہ دوسرے بھی خواہش کریں ۔
پھر اسی طرح ہمارے اپنے ذہن کو حاصل مطالعہ میں کیا کچھ کہا گیا ہے اس کو اپنے ذہن میں محفوظ کرتے ہوئے ہم اس کا نچوڑ پیش کریں۔ ہاں اگر کوئی غلط بات آگئی ہے تو اس کو بتا دیں یا پھر کوئی ایسے واقعات علم میں لائے جس کا ہمیں علم نہیں ہو تو اس کے بارے میں یہ معلوم کرنا چاہیے کہ آیا وہ کس حوالے سے اس کو پیش کیا جا رہا ہے۔ کیونکہ آج کے
حاصل مطالعہ کے مطالعہ میں مجھے ایک بات کھٹکتی رہی
ہے وہ یہ کہ حضرت بلال رضی اللہ تعالی عنہ کو ان کا مالک ان کو ستاتا تھا ان کو کام کرنے کے لئے 20 سے زائد گھنٹے ان سے کام لیتا تھا اورکھانے پینے کچھ نہیں دیتا اور اس کے ساتھ مارتا تھا حضور صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ آئے اور دیکھا کہ حضرت بلال کام میں مشغول ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دودھ کا پیالہ پیش کیا تو حضرت بلال نے یہ کہہ کر لینے سے انکار کر دیا کہ اگر میں دودھ پی لیتا ہوں تو پھر میں کام نہیں کر پاتا ہوں اسی لیے میں بھوکا ہی کام کرنا پسند کروں گا اس پر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا کہ تم دودھ پی لو اور میں یہ کام تب تک کیے دیتا ہوں تو دودھ پیتے ہی ان کو نیند لگ گئی اس کے بعد سارے کا سارا آٹا جو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھوں سے چکی پیستے رہے اس طرح کے واقعات ہمیں لانے سے گریز کرنا چاہیے اگر یہ حقیقت میں ہیں تو ان کا حوالہ دینا چاہیے۔ کہ یہ واقعات کہاں سے اخذ کیے گئے ہیں۔الغرض یہ کہ ہمارا تبصرہ درس قرآن پر اور درس قرآن دینے والے پر ۔ہمارا تبصرہ درس حدیث پر اور درس حدیث دینے والے پر ۔ہمارا تبصرہ حاصل مطالعہ پر اور حاصل مطالعہ پیش کرنے والے پر ہو۔ تو اس کے اچھے نتائج آئندہ سامنے آئیں گے۔ ہر اچھا کام اپنے ساتھ اچھے نتائج لے کر آتا۔
شروع سے ہی جماعت اسلامی ہند اپنی تقریروں اور لٹریچر میں صحیح اور سچی باتیں ہی کہی ہے
ہمیشہ سے جھوٹ غلط اور سنسنی خیز باتوں سے اپنا دامن کوبچا یا ہے جوش اور جھوٹ سے عوام کو اپنی طرف متوجہ نہیں کیا ہے۔ امید ہے کہ ہم اپنی چھوٹی چھوٹی ہلکی ہلکی غلطیوں کو دور کرنے
کی کوشش کریں گے انشاءاللہ
وسلام
عبدالعلی
چامراج پیٹ بنگلورو
9
4 4 8 2 5 6 9 7 2
