جماعت اسلامی ہاسن قسط7


بِسْمِ اللّٰهِِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيْم 




جماعت اسلامی ہاسن قسط

مخالفین جماعت تک اپنے گھروں میں اسناکس پر مدعو کرتے اور بہت سے دینی امور پر بحث کرتے اور اپنی جماعت سے بے زاری کا سبب بھی بتاتے۔ جس پر کھلی کھلی گفتگو ہوتی اور اس گفتگو میں تمام اہل خانہ شریک رہتے اور اپنی اپنی معلومات میں اضافہ کرتے۔یوں بھی مخالفت میں کافی حد تک کمی آئی۔اس میں بھی عبدالقدیر اصلاحی صاحب کی مخالفت دوسرے ذمہ داران جماعت کے مقابلےمیں صفر تھی۔یہ جانتے ہوئے بھی کے یہ اگر بوریہ بستر باندھ لیں تو جماعت کو ختم کرنا آسان ہوجائیگا۔اور ان پر ہاتھ اٹھانا آسان بھی تھا بلکہ ان کی جان بھی اگر لیتے تو کوئی پوچھنے والا نہیں تھا۔تحریکی حلقہ بھی اس پوزیشن میں نہی تھا کے کسی طرح کی سیکوریٹی انہیں فراہم کرتا اور نا ہی تحریکی سیکوریٹی کا کسی کو خوف ہی تھا۔مولانا عبدالقدیر اصلاحی کی سیکیوریٹی ان کے اپنے  تعلقات تھے۔ جماعت کی مخالفت جماعت کی حد تک رہی مخالفت کی شدت اوروں کے مقابلہ میں مولانا عبدالقدیر صاحب کو کم ہی جھیلنا پڑا۔اور اگر کسی نے مخالفت میں مولانا کی توہین کرتا بھی تو انکے گھر میں اسکا حقہ پانی بند ہوجانے کا خطرہ تھا۔کوئی بھی شخص مولانا عبدالقدیر اصلاحی کی گستاخی کر کے  داد تحسین نہی پاتا بلکہ اور زیادہ لوگوں اور اپنے رشتہ داروں کے عتاب کا شکار ہوجاتا۔ خود اپنے گھر میں بھی وہ تنہا محسوس کرنے لگتا۔ایک دفعہ کسی نے مسجد میں چاقو نکال لیا اور لوگوں کو یہی معلوم ہے کہ فلاں نے چاقو نکال لیا تھا مگر یہ کسی کو معلوم نہیں تھا کے اس کے بعد اس کا کیاحشر ہوا۔اسکے اپنے رشتہ داروں سے اسےکیا کیا سننا پڑا۔یہ بات ضرور ہے کے وہ شخص اپنے کئے پر نادم تھا۔ مگر زبان سے اس کا اظہار نہیں کر سکا۔اس واقعے کے بعد بہی اس نے کبھی مولانا کے سامنے سگریٹ نوشی نہیں کی علیک سلیک بھی ہوتی رہی۔

     ملاقات ایک سے ہوتی اور پورا گھر متعارف ہوجاتا۔ گھر سے آگے بڑھ کر خاندان تک پہنچ جاتا تحریکی رشتہ عبدالقدوس صاحب سے رہتا مگر حدیں وہیں ختم نہیں ہوجاتیں۔بلکہ حامد صاحب خلیل صاحب حفیظ صاحب شفیق بھائی ان کے بہنوئی ان کے والد آذاد صاحب۔ادھر جمیل صاحب قمرو بدرو وزیر صاحب۔امجد صاحب (ٹپ ٹاپ عتیق الرحمان کے والد)سرور و کوثر بھائی اور ان کے افراد خاندان پھر نور محمد نصیر محمد سفیر محمد انیس صاحبان پھر انکی بہنیں ان کے والدین سلام صاحب اور ان کے رشتہ دار عبدالغفار سوز صاحب ابا بہائی اور ان کا پورا گھر امام خان(اکبر خان و انورخان کے والد محترم) صاحب اور ان کا پورا خاندان کا خاندان اور  ٹپٹور اور ٹمکور میں پھیلا۔کے آر پورم میں غوث محی الدین صاحب اور انکا بہت بڑا خاندان سالار صاحب شہید صاحب آغا صاحب جاوید بھائ شاہد بھائی ان کی بہنیں سلمہ آپا بہنوئی عمادالدین صاحب پھر ابرار رشید صاحب ان کے بیٹے بیٹیاں اور داماد صلاح الدین صاحب پورا گھر کا گھر ادھر جمال اینڈ سنس میں بھایاں مشکور صاحب محبوب صاحب مرغوب صاحب مسرور صاحب ان کی بہنیں بہنوئی جملہ تمام افراد خاندان فیروز صاحب(کوہ نور سامل) شفیع صاحب سید عبدالخالق کو کیسے بھول سکتے ہیں وہ اور ان کے بھائی بہن ان کی والدہ محترمہ۔  مولانا حضرت فیاض بلگوڑی صاحب کے بڑے فرزند, نوایت واڑی میں شیخ داد صاحب کا پورا کنبہ جن میں سردار صاحب نظام صاحب ملکہ آپا رخسانہ آپا صالحہ آپا۔ڈاکٹر ماہر کی دادی بی اماء۔ ڈاکٹر ڈلوی صاحب کے تمام بیٹے اور بیٹیاں۔عباس علی حضرت کے بیٹیاں۔بیٹے۔ پاچھا لال ڈاکٹر کے بیٹے بیٹیاں۔اسٹار بس حمید صاحب کی بیٹیاں.پالیکا شففو کے بھائی۔بہن۔والدین۔بہنوی۔بنگلور۔ہاسن و بیلور کے۔ جامع مسجد کے امام و خطیب مفتی اسلم صاحب ان کے والد ان کے ماموں ان کی خالا(لولو آپا) وغیرہ مولانا عبدالقدیر صاحب کے معتقد تھے۔ان معتقدین میں اچھی خاصی تعداد ان کے شاگردوں کی رہی ہے۔ مولانا عبدالقدیر اصلاحی بچوں اور بڑوں کو پڑھانے سے لیکر ہر


باقی آئندہ

عبدالعلی۔چامراج پیٹ














Tags

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.