انور خان انور کی بہن کے انتقال پر،میرے کچھ احساسات. . . .
اِنّا لِلّٰهِ وَاِنّا اِلَيْهِ رَاجِعُوْن
اللہ اکبر
بہن عاقلہ اپنی زندگی کی معیاد پوری کرکے اس دنیا سے
گیئں۔انورخاں(چاند بھی)کا پورا گھرانا ہمارے لئے نمونہ تقلید ہیے۔خصوصی طور پر
انور خاں حمید خاں اور امجد خان قابل ذکر ہیں۔اس معاملے میں اللہ نے ان لوگوں کو
دولت اور شہرت اور عزت سے نوازا تھا۔چاہتے تو اپنی بہن اور بھایی (غوث خاں مرحوم)
کی خدمت کے لئے بڑی بڑی تنخواہ دے کر ملازموں کو رکھ سکتے تھے۔مگر یہ تینوں بھائی
اپنی مصروفیات کے باوجود اپنے بھائی غوث خاں اور بہن عاقلہ کی خدمت کے لئے اپنے آپ
کو پیش کیا۔ اپنے معذور بھائی بہن کی دل و جان سے ان کی مرتے دم تک خدمت کر
کے،ہمارے اپاہج معاشرے کو بہت بڑا سہارا دیا ہے۔ایک بھایی کے بعد دوسرے بھایی کی
موت نے ان بھایی بہن کی خدمت میں کویی کمی نہی ہونے دی اور اس کام میں انہوں نے ان
دونوں کی آخری سانس تک خدمت انجام دی۔ اللہ جزائے خیر عطاء فرمائے۔
اسلام نے معاشرے کی جیسی شکل بنانے کا نقشہ دیا
تھا۔اولاد "امام خاں"(صاحب) نے اسی نقشے کو اپنا کر عمارت تعمیر کی۔جس
کی یہ ایک مثال ہے۔مرحوم امام خان صاحب کی زندگی اس طرح کی کئی مثالوں سے بھری پڑی
ہے۔وہ اسلامی تعلیمات پر سختی سے عمل پیرا ہوتے اور اس پر عمل کرنے کی تاکید اپنے
جملہ خاندان کے افراد کو کرتے۔بہت سے ایسے کام جسے خود امام خان صاحب نے اپنی
اولاد کے لئے کیا اور اپنے خاندان والوں کو اس کی تلقین کی وہ تمام عمل پورے افراد
خاندان میں پھیلا ہوا ہے۔صرف خاندان تک ہی نہی بلکے اس کے اثرات ہر جگہ پھیلے
ہیں۔انشاء اللہ وہ اپنے رب کے پاس اس اجر
کی بہترین جزاء پارہے ہوں گے۔
ہم اپنے گھروں کے اپنے پڑوس اور اپنے رشتے داروں کے
حقوق ادا کرنے لگ جائیں تو مسلم معاشرے میں اولڈایج ہوم ، یتیم خانے، اور
اپاہج خانوں کی ضرورت کبھی نہی رہے گی۔اس طرح کی مثالوں سے اللہ تعالئ ہم سب کو
واقف کراتا ہیے۔اسلئے کے بھی کے ہمارا معاشرہ اور منکریں حق کے معاشرے کا فرق کھل
کر سامنے آجائے۔اسلام کے قریب آنے والے لوگ محمد کننی، اکبر علی اڈپی، اسحاق پتور سے
سن کراور ہمارا عمل دیکھ کر سمجھے، ہمارا معاشرہ
ا ن کے لئے نمونہ بنے۔جس سے حق پسند لوگوں کو قریب آنے کا موقع فراہم
ہوسکے۔
مرحوم امام خان صاحب نے پرانی جاہلیت کے اوہام و تخیلات
اور رسم و رواج اور اخلاقی بگاڑکو اپنے خاندان سے یک
لخت مٹا ڈالا۔اپنےغریب لوگوں کی شادیاں
سادگی سے نہیں بلکے اپنےمالدار امیر گھروں کی شادی بیاہ تقریبات کو سادگی سے کرنے
پر زور دیا ۔ اپنے خاندان کے اندر اس طرح کے عمل کو عام کرکے غریب معاشرے کو اپنی
غربت کی بے بسی سے نکال کرامیروں کے برابر کردیا تھا۔
واسلام۔
عبدالعلی۔ ہاسن
