یہ کرہ باقاعدگی سے سورج کے سامنے آتا اور چھپتا ہے
اس کرہ پر پانچ سو میل بلندی تک ہوا کا ایک کثیف ردّا چڑھادیا گیا ہے جو شہابوں کی خوفناک بمباری سے اسے بچائے ہوئے ہے
یہ
کسی بچے کا کھیل نہیں ہے کہ محض دل بہلانے کے لیے اس نے ایک بے ڈھنگا سا گھروندہ
بنا لیا ہو
ایک
مخلوق کو اعلیٰ درجے کی ذہنی و جسمانی طاقتیں دے کر، اختیارات دے کر، آزادی انتخاب
دے کر، اخلاق کی حس دے کر اپنی دنیا کا بے شمار سر و سامان دیکر تمہارے حولے کیا ہے
نظم و توافق اتفاقی حادثہ نہی 563
زمین کا اپنی بے حدوحساب مختلف النوع آبادی کے
لئے جائے قرار ہونا اٙمّٙن
جٙعٙلٙ
الاٙرضٙ
قٙرٙارً۔۔۔بھی
کوئی سادہ سی بات نہی ہے۔ ۔ ۔ ۔ یہ کرہ فضائے بسیط میں معلّق ہے، کسی چیز پر ٹکا ہوا
نہی ہے۔ مگر اس کے باوجود اس میں کوئی اضطراب و اہتزاز نہی ہے۔ اگر اس میں ذرا سا
بھی احتزار ہوتا جس کے خطرناک نتائج کا ہم کبھی زلزلہ آجانے سے بآسانی اندازہ لگا
سکتے ہیں تو یہاں کوئی آبادی ممکن نہ ہوتی۔ یہ کرہ باقاعدگی سے سورج کے سامنے آتا
اور چھپتا ہے۔ ۔ ۔ اگر اس کا ایک ہی رخ ہر وقت سورج کے سامنے رہتا اور دوسرا رخ ہر
وقت چھپا رہتا تو یہاں کوئی آبادی ممکن نہ ہوتی۔ ۔ ۔ اس کرہ پر پانچ سو میل بلندی
تک ہوا کا ایک کثیف ردّا چڑھادیا گیا ہے جو شہابوں کی خوفناک بمباری سے اسے بچائے
ہوئے ہے ورنہ روزانہ دو کروڑ شہاب تیس میل فی سکینڈ کی رفتار سے زمین کی طرف گرتے
ہیں۔ ۔ ۔ یہی ہوا درجئہ حرارت کو قابو میں رکھتی ہے، یہی سمندروں سے بادل اٹھاتی
اور زمین کے مختلف حصّوں تک آب رسانی کی خدمت انجام دیتی ہے، اور یہی انسان اور
حیوان اور نباتات کی زندگی کو مطلوبہ گیسیں فراہم کرتی ہے۔ یہ نہ ہوتی تب بھی زمین
کسی آبادی کے لئے جائے قرار نہ بن سکتی۔ اس کرہ کی سطح سے بلکل متصل وہ معدنیات
اور مختلف قسم کے کیمیاوی اجزاء بڑے پیمانے پر فراہم کردئے گئے ہیں جو نباتی،
حیوانی اور انسانی زندگی کے لئے مطلوب ہیں۔ ۔ ۔ اس کرہ پر سمندروں، دریاوٴں،
جھیلوں ، چشموں اور زیر زمین سوتوں کی شکل میں پانی کا بڑا عظیم الشان ذخیرہ فراہم
کردیا گیا ہے، اور پہاڑوں پر بھی اس کے بڑے بڑے ذخائر کو منجمد کرنے اور پھر پگھلا
کر بہانے کا انتظام کیا گیا ہے۔ ۔ ۔ پھر اس پانی، ہوا، اور تمام ان اشیاء کو جو
زمین پر پائی جاتی ہیں سمیٹے رکھنے کے لئے اس کرے میں نہایت ہی مناسب کشش رکھ دی
گئی ہے۔ ۔ ۔ علاوہ بریں اس کرہ کو سورج سے ایک خاص فاصلے پر رکھا گیا ہے جو آبادی
کے لئے مناسب ترین ہے۔
حقیقت کائنات کے دو پہلو 565
اس فقرے میں آخرت کی دو مزید دلیلیں دی گئی ہیں اس میں
بتایا گیا ہے کہ اگر انسان اپنے وجود سے باہر کے نظام کائنات کو بہ نظر غور دیکھے
تو اسے دو حقیقتیں نمایاں نظر آئیں گی:
ایک یہ کہ یہ کائنات برحق بنائی گئی ہے۔ یہ کسی بچے کا
کھیل نہیں ہے کہ محض دل بہلانے کے لیے اس نے ایک بے ڈھنگا سا گھروندہ بنا لیا ہو
جس کی تعمیر اور تخریب دونوں ہی بے معنی ہوں، بلکہ یہ ایک سنجیدہ نظام ہے جس کا
ایک ایک ذرہ اس بات پر گواہی دے رہا ہے کہ اسے کمال درجہ حکمت کے ساتھ بنایا گیا
ہے جس کی ہر چیز میں ایک قانون کارفرما ہے، جس کی ہر شے بامقصد ہے۔ ان انسان کا
سارا تمدن اور اس کی پوری معیشت اور اس کے تمام علوم و فنون خود اس بات پر گواہ
ہیں کہ دنیا کی ہر چیز کے پیچھے کام کرنے والے قوانین کو دریافت کر کے اور ہر شے
جس مقصد کے لیے بنائی گئی ہے اسے تلاش کر کے ہی انسان یہاں یہ سب کچھ تعمیر کر سکا
ہے، ورنہ ایک بے ضابطہ اور بے مقصد کھلونے میں اگر ایک پتلے کی حیثیت سے اس کو رکھ
دیا گیا ہوتا تو کسی سائنس اور کسی تہذیب و تمدن کا تصور تک نہ کیا جا سکتا تھا۔
اب آخر یہ بات تمہاری عقل میں کیسے سما سکتی ہے کہ جس حکیم نے اس حکمت اور مقصدیت
کے ساتھ یہ دنیا بنائی ہے اور اس کے اندر تم جیسی ایک مخلوق کو اعلیٰ درجے کی ذہنی
و جسمانی طاقتیں دے کر، اختیارات دے کر، آزادی انتخاب دے کر، اخلاق کی حس دے کر
اپنی دنیا کا بے شمار سر و سامان دی کر تمہارے حولے کیا ہے، کیا اس نے تمہیں
بے مقصد ہی پیدا کر دیا ہوگا؟ تم دنیا میں تعمیر و تخریب، اور نیکی و بدی، ظلم و
عدل، اور راستی و ناراستی کے سارے ہنگامے برپا کرنے کے بعد بس یوں ہی مر کر مٹی
میں مل جاؤ گے اور تمہارے کسی اچھے یا برے کام کا کوئی نتیجہ نہ ہو گا؟ تم اپنے
ایک ایک عمل سے اپنی اور اپنے جیسے ہزاروں انسانوں کی زندگی پر اور دنیا کی بے
شمار اشیاء پر بہت سے مفید یا مضر اثرات ڈال کر چلے جاؤ گے اور تمہارے مرتے ہی یہ
سارا دفتر عمل بس یوں ہی لپیٹ کر دریا برد کر دیا جائے گا؟
