Umra O Hajj 2


یہ مصرع لکھ دیا کس شوخ نے محرابِ مسجد پر



کہ ناداں گرگئے سجدوں میں جب وقتِ قیام آیا.
ہمارے چند افراد حج سے پہلے عمرہ جانے کی ایک دلیل یہ دیتے  ہیں کہ، عمرہ کے ذریعے لوگ حج کا طریقہ سیکھتے ہیں جس کے ذریعے سے آئیندہ حج کرنے میں کوئی پریشانی لاحق نہ ہوگی۔
  ان کے لئے میرا جواب یہ ہے کہ حج کے اندر ایسے کوئی لمبے چوڑے ارکان نہیں ہیں کہ اسے سیکھنے کے لئے باقاعدہ پندرہ دن کا ٹریننگ کورس کیا جائے، اور وہ ٹریننگ عمرے کے ذریعے سے کیا جاتا ہو۔
اللہ کا نظام ہی کچھ ایسا ہے کہ جس دن ارادہ کرکے حج کا فارم فِل کیا اسی دن سے وہ اپنے بندے کو مشغولیات سے وقت نکال کر گاہے ماہے حج کے ارکان، عمرہ کا طریقہ ان سب چیزوں کی کھوج میں اسے سکون فراہم کردیتا ہے۔
اور جب وہ حج کے سفر میں احرام باندھ کر سواری میں سوار ہوتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کو حج، عمرہ، مقدّس مقامات سے واقفیت کا ماہر بنادیتا ہے۔
حج ایک اجتماعی عمل ہے، جیسے رمضان کے روزے اجتماعی عمل سے گزرتے ہیں، جیسے جماعت کی نماز اجتماعی عمل سے گزرتی ہے، اسی طرح حج کو بھی اجتماعی عمل سے گزارا جاتا ہے۔ اجتماعی عمل میں ہوتا یہ ہے کہ مثال کے طور پر عید کی نماز کا طریقہ بتانے کے باوجود ہم میں سے اکثر کے ذہنوں سے وہ طریقہ محو ہوجاتا ہے۔ اور ہم امام کے اللہ اکبر کہنے پر حرکت کرنے کے بجائے دوسرے مقتدیوں کی حرکت کو دیکھ کر ویسا ہی عمل کرتے ہیں۔ اس کے باوجود ہماری نماز ہوجاتی ہے۔ اسی طرح حج کا معاملہ بھی ایسا ہی ہے، حج کے سفر میں حُجاجِ کرام کی زیادہ تر گفتگووں کا عنوان حج ہوا کرتا ہے. حج کے ارکان پر گفتگو ہوتی ہے، حج کی ادائیگی کے سلسلے میں بات چیت ہوتی رہتی ہے، جس سے ایک دوسرے کے ذریعے حج کی فضیلت ہی نہیں، بلکے اس کے ارکان کی ادائیگی کب اور کہاں اور کن اوقات میں کرنی ہے۔ اتنا ہی نہیں بلکہ کن اوقات میں زیادہ رش ہوتا ہے اور کونسے اوقات میں کِس عمل کی ادائیگی کے لئے موزوں وقت اور جگہ ہے۔ اور پھر تمام حُجاج کرام ایک ساتھ حج کے عمل سے گزرتے ہیں جس سے کہ یہ بات اور آسان ہوجاتی ہے کہ جو عمل سب لوگ کررہے ہیں۔وہی عمل مجھے بھی کرنا ہے۔ باقی اللہ کو تو ہماری نیّتوں کا علم ہے۔ وہ یہ بھی جانتا ہے کہ اس کابندہ کس غرض کے لئے کیا قربانیاں دیکر اُس کے گھر کی زیارت کے لئے یہاں آیا ہے۔ اللہ ہمارے نیّتوں پر اجر دے گا وہ ایسا نہی ہے کہ ہماری غلطیوں کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر سزا دینا چاہتا ہو۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو صحیح راستہ بتائے، ہمیں اپنی خواہشوں پر نہی بلکہ خدا کی خوشنودی پر چلائے۔ ہمیں احکامِ خداوندی کو ٹھیک ٹھیک سمجھنے اور اس پر عمل کرنے والا بنائے۔ علّامہ اقبال شعر کہ:
دیا اقبالؔ نے ہندی مسلمانوں کو سوز اپنا

یہ اک مردِ تن‌آساں تھا، تن‌آسانوں کے کام آیا۔
مجھے نہی لگتا کہ کوئی شخص کسی عُزر کے بغیر رمضان کے روزے نہ رکھے اور نفل روزوں کا اہتمام کرے پھر ہاتھ اُٹھا کر اس امُت کی سلامتی کے لئے دعا کرے اور وہ قبول ہوجائے۔
عبدالعلی
بن عبدالقدیر اصلاحی ہاسن

 

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.