بِسْمِ اللّٰهِِ
الرَّحْمَنِ الرَّحِيْم
السلام علیکم
انسانی دنیا میں دوسری تمام تقریبوں کی طرح افتتاحی
تقریب کا بھی ایک الگ ہی مقام ہوتا ہے۔اپنی زندگی کی ہر چھوٹی بڑی افتتاحی تقریب
ان کے یادگار لمحوں کے مانند ہوتی ہے۔
اور رفقائے جماعت کو بھی چاہئے کے اس طرح کی افتتاحی تقریب کے دعوت نامہ کو اپنے اپنے گروپ میں پوسٹ کرکے ایسی تقریبات کو دور دور تک مشہور کرائیں ۔
اپنی کسی چھوٹی دکان کے لیے امیر مقامی کا انتخاب کریں گے، اپنی کسی بڑی شوروم کے لیے امیر حلقہ کا انتخاب کریں گے، ان کو انوائٹ کریں، ان کا نام کارڈ میں چھپوایں اور لوگوں میں دعوت نامے تقسیم کریں ،اور دور دور تک ان کے نام کے ساتھ ان کا تحریکی تعلق روشناس کرائیں ۔
ہاں اگر آپ کسی امام یا مولوی کے ذریعے اوپننگ کرانا چاہتے ہیں تو آپ اپنے محلے کے امام کو مقدم رکھیں،تحریک کے مساجد یا اپنی پسند کے امام کو آخر میں رکھیے۔
اللہ نے ہمیں اس سے بھی بڑا نوازے تو ہم امیر جماعت یا پھر مرکزی ذمہ داروں میں سے کسی کو چن کر لائیں گے۔ اور ان کے ہاتھوں افتتاح کا عمل کرائیں گے ۔ہمارے افتتاحی تقریبات میں شہر کے منسیپالٹی کے صدر کو بلا رہے ہیں تو ساتھ امیر مقامی کو بھی بلائیں۔ربن کاٹنے کا عمل تو صدر صاحب سے ہی ہو۔مگر دعائہ بول ہماری دعوت،ہمارا پیغام، امیر مقامی سے ہو۔ہمارا اطراف کا ماحول امیر مقامی کی اہمیت کو انویٹیشن کارڈ کے ذریعہ سے بھی سمجھے۔
اگر آپ کوافتتاحی تقریب کسی عالم یا امام ہی کو بلا کر کرنا چاہتے ہیں تو اس کی ترتیب یوں ہونی چاہیے کہ ربن ٹیپ کی کٹنگ شہر کے صدر،شکریہ خیر و برکت کے کلمات امیر مقامی ،دعاء، علماء میں سے کوئی۔اور ہم کو پورا خیال رکھنا چاہیے کہ افتتاحی تقریب میں، علماء میں سے کسی کا انتخاب کریں۔ تو وہ ہمارے محلے کا امام ہمارا پہلی پسند ہو۔ ہر طرف سے تحریک کی پکار ہی پکار ہو۔ ہم کو ہمیشہ اپنے پیشے میں رہ کر اپنی ہر مصروفیات کو جماعت کا حصہ بنانا ہے۔ ہماری افتتاحی تقریب،ہمارے انوایٹس کو جماعت سے قریب کرنے کا ایک ذریعہ ہو۔تحریکی افراد کی سب سے خراب افتتاحی تقریب وہ ہے،جس میں تحریک کا ذمہ دار نہ ہو،اس کے دعوت نامے پر تحریک کے ذمہ دار کا نام نا ہو۔اس طرح کے تقریبات تحریکی افراد کے لئے زیب نہی دیتی خصوصاان افراد کو جن کا اوڑھنا بچھونا تحریک رہا ہو ۔جماعت یہ حکم نہی دیتی کہ آپ ان کو بلائیں اور ان کو چھوڑیں۔یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپ کس کو بلاکر کیا فائدہ لینا چاہتے ہیں۔
ابھی حال ہی میں اسکول کے افتتاح کا پروگرام عمل میں آیا ،مگر پروگرام کیا تھا مرکز کے ذمہ دار تھے حلقے کے ذمہ دار تھے اسکول کے ذمہ دار تھے اگر وہاں پر کوئی نہیں تھا تو وہ امیر مقامی نہیں تھا ۔یقینا امیر مقام کی بہت زیادہ مصروفیت تھی ہونگی۔
لیکن یہ اتنا بڑا پروگرام تھا کہ اس میں امیر مقامی
کے بغیر پروگرام کو چلانے میں اس پروگرام کی اہمیت اثرانداز ہوئی ہے ،اس طرح کے
پروگراموں میں خیر و برکت نہیں رہتی ،اللہ کی مدد شامل حال نہیں رہتی ،ہمارے ادارے
بڑی شان کے ساتھ اٹھتے ہیں بڑی چیخ و پکار ہوتی ہے دور دور تک اس کے چرچے ہوتے
ہیں،پھر دیکھتے دیکھتے کچھوے کی چال سے بھی دھیمی رفتار میں لاغر اور بیمار اداروں
کی طرح اس کا بھی حشر ہو جاتا ہے۔ہمیں چاہیے کہ ہم باریکی کے ساتھ بغور مطالعہ
کرتے ہوئے اپنی غلطی پر نظر رکھیں۔ اور قدم آہستہ آہستہ آگے بڑھائیں ۔امیر مقامی
ہماری تمام تقریبات میں ،ہمارے اداروں کی افتتاح میں، ان کے شمولیت کے بغیر کوئی
پروگرام ہی نہیں ہوناچاہیے۔ وہ امیر مقامی ایک چھوٹی سی جماعت کا ہی کیوں نہ ہو۔
اس شہر کی جماعت چاہے کتنی ہی چھوٹی کیوں نہ ہو ،امیر مقامی کی شرکت کو ایڑی چوٹی
کا زور لگا کر شرکت کروانا چاہیے۔امیر مقامی چاہے کچھ نہ کرے بس اسٹیج میں بیٹھا
نظر آئے۔ بس اتنا کافی ہے ہمارے لئے ہمارے اداروں کے لئے ہمارے اداروں کی افتتاحی
تقریبات کے لہیے
جو فائدہ آپ شہر کے معزز سے کراکر لینا چاہتے ہیں اس سے
زیادہ فائدہ امیر مقامی کو بلوکر افتتاح کرانے سے ہوگا۔برکتیں ہونگی،جماعت کے
احباب اپنی افتتاحی تقریب سمجھیں گے۔جماعت کے مصروفیات میں ایک اور ایونٹ کا اضافہ ہوگا۔
ہمارے دعوت نامے ہمارے
امیر اور ہماری تحریک کے نام سے خالی۔کچھ عجیب سا لگتا ہے۔تحریک سے محبت اور درد۔
ڈھونگ سا لگتا ہے۔یا پھر گھر کے افراد کا ابجکشن،۔؟
وہ بھی کیا دعوت نامہ جو امیر مقامی
کے رہتے اسی جماعت کے ایک ہردل عزیز کا نام چھپواکر اپنے دوکان کا افتتاح کرے۔ایسی
تقریب قابل ستائش نہی بلکہ ۔۔۔
تحریک کے اندر کوئی بڑا علامہ ہی کیوں نہ ہو۔وہ ہوگا
امیر مقامی کے بعد، پہلے نہی۔امیر مقامی کے رہتےجماعت میں کسی کے ہاتھوں سے افتتاح
کا عمل اس پوری تحریک کی اور اس تحریک کے امیر کی توہین کرنے کے برابر ہوتی ہے۔
ہمارے شہر میں حلقہ و مرکز کے ذمہ داروں کی آمد ہر چند
مہینے کسی نہ کسی کی آمد ہوتی ہی رہتی ہے۔اگر ہم اپنی کوئی تقریب کو ان میں سے کسی
کے آنے تک کا انتظار کر کے کرتے ہیں تو یہ بھی خوش آئیند بات ہوگی۔اور لوگ اس
تقریب کو بہت دنوں تک یاد بھی رکھینگے۔
ہمیں چاہیے کے حاصل ہونے والے موقع کو خوب اچھی طرح سے
بھر پور استعمال کریں۔
عبدالعلی ہاسن

مقامی امیر کی اہمیت کو محسوس کیا جائے یہ بات درست ہے لیکن آپ کی پوری باتوں سے اتفاق نہیں کیا جا سکتا. کیونکہ جماعت کا کوئی بھی ادارہ ہو وہ اپنے طور پر ایک آزاد ادارہ ہوتا ہے اور اس کی مینیجمنٹ کمیٹی کے افراد ان کی میٹنگوں میں آپسی مشاورت سے جو فیصلے کرتے ہیں اس پر عمل آوری کے لئے بھی آزاد ہوتے ہیں. دعوت نامہ میں کسی کا نام نہ ہونے سے ان کی توہین کا پہلو . کسی بھی طرح درست نہیں ہے
ReplyDelete