banglore traffic







بنگلور شہر ہر انسان کی ضرورت میں داخل ہوچکا ہے۔ تاجر ہو،یا مریض ،طالب علم ہو یا کھلاڑی، سیاستدان ہوں یا نوکری پیشہ۔کرناٹک والوں کے لیے  بنگلور شہر سب کی ضرورت بن چکا ہے۔اس شہر کے سفر کے بغیر لوگوں کو اپنے روزمرہ کے کام ادھورے ہو جاتے ہیں ۔



بینگلور شہر زیادہ ٹریفک اور زیادہ پلیوشن کے لیے مشہور ہے۔یہاں ہر ایک کے لیے ٹرافک اور پلیوشن درد سر بنا ہوا ہے۔دوسرے شہروں سے جو لوگ بنگلور داخل ہوتے ہیں ۔ان کے لیے بنگلور کی سرحد شروع ہوتے ہی وہ ایسا محسوس کرنے لگتے ہیں کہ گویا سفر اب شروع ہوا ہے۔ لوگوں کو کافی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔جب بنگلورو کی سرحد سے اپنی منزل اور اپنی  منزل سے بنگلورو کی سرحد کی طرف واپس لوٹنے کا ارادہ کرتے ہیں۔ اور اس سفر میں ان کو جو مشکلات پیش آتی ہے۔چاہے وہ کوئی بھی ہو اور کسی شہر سے بھی آتے ہوں۔شمال سے آتے ہوں یا جنوب سے مشرق سے آتے ہوں یا مغرب سے۔سب کے لئے ٹرافک ایک بڑا مسلہ ہے۔ٹرین سے آنا بھی ایک سر درد ہے۔اور ٹرین سے جانا بھی۔ ٹرین کے وقت تک اپنے آپ کو تیار کرنا۔یہ ہر ایک کے بس میں نہیں ہوتا۔جو لوگ ٹرین کے ذریعے بینگلورو سے نکلنا چاہتے ہیں ان کے لیے پھر بھی تو ٹھیک ہے۔اور جو ٹرین کے ذریعے بنگلور میں داخل ہونا چاہتے ہیں ان کے لیے ایک بڑا درد سر ہے۔ جو شخص دوسرے شہروں سے جس کام کو لے کر بنگلورو آتا ہے۔وہ بے چارا ٹھیک سے اپنے کام کو انجام نہیں دیتا۔ٹرافک جام اس کی ساری طاقت کھینچ لیتی ہے۔ اپنی پراویٹ گاڑی سے اگر بنگلورو جاتے ہیں تو پارکنگ بڑا مسئلہ،ویسے تو حکومت کے ذریعے سے بہت سارے انتظامات کیے گئے ہیں ۔



میٹرو ریل بھی اسی انتظام کا ایک حصہ ہے۔جو بنگلورو کے چاروں طرف بڑی تیزی سے پھیل رہا ہے۔اور اس کے نتائج بھی بڑے اچھے نظر آرہے ہیں۔
کیا ہم لوگ سرکار کی توجہ اس طرف بھی دلا سکتے ہیں کہ۔بائی روڈ آنے والوں کو سرحد کے قریبی میٹرو سے کننکٹ کردیا جائے۔



میٹرو اسٹیشن پر ہی بس اسٹینڈ اور پارکنک کا اچھا معقول انتظام کردیا جائے۔جو میٹرو میں جانے اور میٹرو سے آنے کے لئے کافی آسان بنایا جائے۔اور ہر بڑے شہروں سے آنے والی بسوں کے لئےالگ الگ میٹرو اسٹیشن میں بس اسٹانڈ اور پارکنگ کی سہولت بنا دی جائے۔ تو پھر لوگوں کو بنگلورو کا سفر کرنے میں آسانی ہوگی۔لوگوں کو آسانیاں فراہم کرانا صدقہ ہے۔بڑے شہروں سے بسوں کا آنا سرحد کی میٹرو تک اور وہیں سے اپنے شہروں کی طرف واپس لوٹ جانا،ایسا کرنے سے بہت سی گاڑیوں کو شہر میں داخل ہونے سے روکا جاسکتا ہیے،اور اس سے ایک طرف شہر میں پلوشن پر اور دوسری طرف ٹرافک پر قابو پانا کچھ حد تک ممکن ہوگا۔عوام کو  اپنا کام ختم کرکے میجسٹک سے بس پکڑ کر جانے کی ضرورت نہی رہے گی۔ہر کوئی اپنی جگہ سے شہر کے باہر پہنچ کر اپنی منزل کو پہنچ جائیگا۔اس کو اپنی پسند کی بس اور سیٹ کا بھی نہ ملنے کا خطرہ نہی رہتا۔اس لئے ہر چند شہروں کے لئے ایک میٹرو اسٹیشن تجویز کردی جائے تو بہت سے لوگوں کو آسانی ہوگی۔ٹرافک۔پلوشن،پولیس،بس ڈرایورس اور کنڈکٹرس کو بھی اس سے کافی راحت ملے گی۔اس طرح سے ہم اپنے فکر سے حکومت کی توجہ اس معاملے پر دلائیں گے تو امید ہے بات آگے بڑھے گی۔میٹرو والوں کو بھی چاہیے کہ روڈ سے اتر کر سیدھے ٹرین پر پہنچ جائے،لمبا چوڑا راستہ لے کر نہ جائے، خواہ مخواہ میٹرو ٹرین تک جانے کے لئے راستے کو طول نہ دے۔بس اسٹینڈ سے میٹرو ریل میں بیٹھنے تک فاصلے کوجتنا کم کیا جاسکتا ہے کیا جائے۔آسانیاں جتنی زیادہ دی جاسکتی ہیں دی جائے۔لوگوں کے لئے سہولت فراہم کرنا۔ان کی دعائیں لینا ۔اس سے بڑی خدمت اور کیا ہوسکتی ہے۔


ٹھیک ہے ہمارے ہاتھ میں حکومت نہیں ہے تو کیا ہوا۔ہم اپنی منفی سوچ کو عوام میں پھیلا کر حکومت کی توجہ دلاسکتے ہیں ۔جس سے عوام اور حکومت دونوں کو فائدہ پہنچے گا۔ ہمارا کام صرف اتنا نہیں ہے کہ پتھر کو راستے سے ہٹائیں۔ہمارا کام تو تمام راستوں کی  رکاوٹوں کو ہٹانا ہے،جس سے سب کو فائدہ ہو کسی ایک کا بھی نقصان نہ ہو۔

 


Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.