محترمی
السلام علیکم امید ہے بخیر ہونگے، میٹرو کا خصوصی اجتماع مولانا
انجینیر سلیم صاحب کی آمد پر بفٹ میں ہوا۔ اجتماعات ہم بہت کرتے ہیں، ہمارا اگلا
اجتماع یہ بتاتا ہے کہ ہم نے اپنے پچھلے اجتماع سے کچھ نہی سیکھا۔ مائک اپنی
آوازیں سنا رہا تھا۔ دو، دو افراد دورانِ اجتماع اس کو ٹھیک کرنے میں لگے رہے.
آج میری نظر پوڈیم کی خوبصورتی پر جمی رہی، پوڈیم بہت
اچھا شاندار اور خوبصورت ہے، مگر یہ پوڈیم ہمارے اجتماعات میں حجاب والی خواتیں جو
کبھی کبھی ضرورتً مردوں میں خطاب کرتی ہیں ان کے لئے موزوں ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ
یہ پوڈیم کافی لمبا ہے۔ شخصیت کو چھپا دیتا ہے۔ خواتین کے لئے خطاب میں مددگار
ثابت ہوتا ہے۔ ہمارے مردوں کے پروگرام کے لئے بلکل نا مناسب ہے۔ لمبا
ہونے کی وجہ سے ایسے لگتا ہے جیسے پوڈیم کے اوپر مقرر کی تصویر رکھ دی گئی ہے۔
حلیہ کم سے کم پاسپورٹ سائز تصویر کا تو نظر آنا چاہیے۔ اسٹامپ سائز سے بھی چھوٹا
نظر آرہا ہے مقرر۔ پوڈیم کی ضرورت یہ ہے کہ مقرر ایک چیٹھی یا کاپی رکھے یا کوئی
اپنا موبائل فون تقریر کے رکارڈ کے لئے رکھے، بس اس کی حیثیت اتنی سی ہی ہے۔ کھڑے
ہوکر تقریر اس لئے کی جاتی ہے کہ مقرر کی پوری شبیہ سامع کے سامنے نمایاں ہو۔ ہمیں
سمجھنے کے لئے نائب امیر جماعت کا عمل کافی ہے کہ اپنے تبادلئہ خیال کے لئے انہوں
نے دو کرسیوں کو ملا کر اپنی شخصیت کو اونچا بناکر بات کی۔ ہمارے پروگرام ہی نہیں
ہر ایک چیز میں خوبصورتی آسکتی ہے۔ جب آگے سامعین کو اسٹامپ سائز لگنے لگیں پیچھے
والوں کو پتہ نہیں کیسے نظر آتے ہونگے۔
پوڈیم چھوٹا رکھیں اسٹیج سے چند انچ ہائٹ
رکھیں، اسٹیج کی لمبائی بھی کچھ انچ ڈاون کردیں پھر آپ کے اسٹیج کی خوبصورتی کی
الگ فیلنگ آئیگی۔ چاہے آپ آف لائن سے دیکھیں یا آن لائن سے۔ اسٹیج میں بیٹھے سارے
لوگ الگ الگ عمر کے ہونے کے باوجود سامعین کو دولہے نظر آئینگے۔ اجتماع کے سامعین
اپنے آپ کو باراتی سمجھنے لگیں گے۔ تیسری چیز ہمارا بینر ہے، جو ہمارے پروگرام کا مزاق
اُڑاتا ہے۔ جس دیوار پر بینر کی جتنی جگہ دی گئی ہو اس سے چھوٹا بیانر لگا کر ہم
اپنے ہی پروگرام کا مزاق اڑاتے ہیں۔ اور اس مزاق کو ہم کفایت شعاری کا نام دیتے
ہیں۔ یقینً ہماری جماعت میں کچھ لوگ اصراف پر انگلیاں اٹھاتے ہیں، انگلیاں
اٹھانےوالوں کو انگلی اٹھانے دیں۔ یہ کیا ہے کہ جو چیز ہمارے پاس موجود ہو اسے ہم
فریم میں بیٹھا کر ہی چھوڑیں گے چاہے وہ وہاں کے لئے انفٹ ہو۔ کیا ہمارا معاملہ
اپنے ذاتی معاملے میں بھی ایسا ہی ہے؟
جماعت اپنے پروگرام کی خوبصورتی کے لئے اجتماعی رقم خرچ
کرے تو اسے فضول خرچی نہی کہتے، فضول خرچی تو وہ خرچ ہے جو میری ذاتی خوبصورتی پر
جماعت کا پیسہ خرچ کروں۔ اسٹیج کے پیچھے بیانر کو پورا لگائیں، پوڈیم کی اونچائی
کو کم کریں اسٹیج کی اونچائی کو کم کریں، مائک کے سارے سسٹم کو اگر اس کی عمر آٹھ
سال سے زائد ہوچکی ہو تو اس کو بدلیں۔ پھر دیکھیں آپ کا پروگرام آپ کے دروس
آپ کی نشست برخاست، ناظمِ میٹرو کی طرح چمکنے لگیں گے۔
امیر حلقہ کی صحت یابی کے لئے دعاء کی درخوست کی گئی جو
ایک نامناسب تھی، درخواست ایسے کی گئی جیسے اس جماعت کے ارکان و کارکنان کے وہ کچھ
ہیں ہی نہی، کیا جماعت کے افراد کو یہ جاننے کا حق نہیں کہ انہیں کیا ہوا ہے، کہاں
اڈمٹ ہیں، بس دعاء کی درخواست، سب کو معلوم ہے کہ وہ کہاں اڈمٹ ہیں، کیا تکلیف ہے،
کب آپریشن ہوا ، کتنے بلاک تھے۔ مگر افیشیلی بات ظاہر ہونا، اڑتے اڑتے پہنچ جانا
دونوں میں۔کافی فرق ہے۔ امیرحلقہ کو جماعت اپنی فیملی کا حصہ سمجھتی ہے۔ ان کی
تکلیف کو اپنی تکلیف سمجھتی ہے، ایسی تحریک کے افراد کو اس کے لیڈر کے بارے کوئی
اطلاع نہیں۔