بِسْمِ اللّٰهِِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيْم
جماعت اسلامی ہند ہاسن قسط٣
محترم محمد جمال صاحب جوتے چپل کا کاروبار کرتے
تھے اللہ نے انکی تجارت میں خوب برکت دی تھی انکی اولادیں بھی ہاسن شہر میں
پیسہ اور نام خوب کمایا۔دور دور تک انکا چرچا تھا۔آج بھی ان کی نسل جوتے چپل اور
ریڈی میڈ کپڑوں کے کاروبار میں اپنا ایک منفرد مقام رکھتی ہے۔
بزرگ محترم محمد جمال صاحب اپنے بیٹوں اور پوتے نصیرمحد اور داماد کے ساتھ۔۔۔ تصویر نعمان سعید |
دوسرے غوث محی الدین صاحب جن کے نام سے(GHOUSE
MOHIYUDEEN AND SONS) بی ایم روڈ میں کپڑوں کی بڑی دوکان
ہے۔اور ایک اسکول جی ایم میموریل کے نام سے پرائمری مڈل اور ہائی اسکول قائم
ہے۔انکی اولاد نے بھی ہاسن شہر میں خوب پیسہ اور نام کمایا ہئے۔ان دونوں حضرات کی
نسل میں وہ خوبی ہے کہ ان میں کا کوئی فرد زیرو ہوجائے تو وہ اپنی قابلیت اور
اللہ کی مدد سے بہت جلد مارکٹ میں اپنا مقام بنا لیتا ہے۔اگر ان میں سے کسی نے
اللہ کے سوا یا اللہ کے ساتھ کسی اور کی مدد سے اپنا کاروبار چلایا وہ خود بھی
تباہ ہوا اور اپنی برسوں کی جمع شدہ پونجی کو بھی برباد کیا۔ جو لوگ نیکی اور
بھلائی کے کاموں سے پہچانے جاتے ہیں اور جن کے بارے میں لوگوں کا خیال ہے کہ یہ
اللہ اور اس کے رسول کے بتائے ہوئے راستے پر چلنے والے لوگ ہیں اگر ان حضرات سے
اللہ اور اس کے رسول کے طریقے کے مطابق پابندی سے زکوۃ ادا کرنے والا عمل اور اپنی
تجارت کے فروغ میں اللہ اور اس کے رسول کو ناراض کرنے والا عمل ذرا غور ہو اس بات
پر کہ صرف ایک پھل کھانے سے نہ کہ اس درخت کی پوری فصل کھانے سے آدم علیہ السلام
کو جنت سے شیطان نے نکلوا کر چھوڑا. غرض ان دو بزرگوں کی اولادوں پر اللہ کا خاص
فضل ہے۔ظاہر بات ہیے جس کا فضل ہے اسی کی طرف مدد کے لئے ہاتھ پھیلانا ہیے۔اگر
وہاں سے مدد نہیں ملتی ہے تو نقصان ہی سہی مگر فضل جہاں سے ہو وہاں کا دروازہ بند
نہیں کروانا چاہیے۔
مسجداعظم امیر محلے میں مولانا محمد سراج الحسن صاحب کا بیان ہوا۔بیان کے بعد ملاقات ہوئی۔مولانا کی ملاقات اور خطاب نے شہر کے بہتریں نوجوانوں کو متاثرکیا متاثر ہونے والوں میں....جاری
باقی آئیندہ
عبدالعلی۔چامراج پیٹ۔بنگلورو
